Saturday, March 12, 2022

تحریک عدم اعتماد کن کن سورتوں میں کامیاب ہو سکتی ہے؟ | jorn News

تحریک عدم اعتماد کن کن سورتوں میں کامیاب ہو سکتی ہے
تحریک عدم اعتماد کن کن سورتوں میں کامیاب ہو سکتی ہے؟ 

اتنی ناکامیوں کے باوجود ایک اور تحریک عدم اعتماد؟

جیسا کہ تحریک عدم اعتماد کا رواج چلا ھوا ہے اور یہ واہد حکومت ہےجسکے دور میں اتنی زیادہ تحریک عدم اعتماد لائیں گئیں پہلی تحریک عدم اعتماد سینٹ چیئر مین سادق سنجرانی کے خیلاف لائی گئی جو کہ ناکامیاب ہوئی- پی ٹی ائی کے حکومت میں آنے سے آج تک اپوزیشن کی تعداد سینٹ میں زیادہ ہونے کے با وجود اپوزیشن اب تک سینٹ میں یوسف رزا گلانی کو سینیٹر بنوانے کے علاوہ کوئی بڑی کامیابی حاسل نہیں کر پائی جیسا کہ منی بجٹ کا بل ہو یاپھر یوسف رزا گلانی صحب کو سینٹ چیئر مین بنوانہ ہو 

سوال یہ ہے اس قدر ناکامیوں کے با وجود اس دفع اپوزیشن کس بنا پر پر اعتماد ہےکہ وہ کامیاب ہو پائیں گے؟ - اور وزیر اعظم ،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم صوری کو ہٹا پائیں گے؟
پاکستان کی سیاست میں دو بڑے نام چھانگہ مانگہ کی سیاست میں مشہور ہیں ایک آسف علی زرداری صحب اور دوسرے جھنگیر خان ترین صحب جو کہ خبروں کے مطابق اگلے ہفتے واپس پاکستان پہنچ رہے ہیں- چئیر مین سینٹ صادق سنجرانی بھی آسف علی زرداری صحب کے لگائی ھوۓ تھے جو کہ بعد میں بڑی خاموشی سے پی ٹی آئی میں شامل ہو گۓ جسکی وجہ سے اپوزیشن کو سینٹ چئیر مین کے خلاف عدم اعدماد لانی پڑی


اب وہ سوال اپنی جگہ پر بر قرار ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی یا نہیں؟ - چونکہ میں عرظ کر چکا کہ ایک ہی تحریک کامیاب ہوئی اور وہ یوسف رزا گلانی صحب کو سینیٹر بنوانہ تھا اگر چہ اسکو تحریک نہیں کہ سکتے مگروہ اپوزیشن کی بڑی کامیابی تھی جسکے نتیجے میں یوسف رزا گلانی صحب کو 169 ووٹ ملے تھے یانی ان ووٹوں کو اگر شامل کیا جاۓ تو اپوزیشن کو سرف تین ووٹ اور چاہۓ ہونگے عمران خان کو ہٹانے کے لۓ- لیکن بظاہر تو اس بارعمران خان پہلے سے زیادہ پر اعتماد نظر آتے ہیں لیکن انکی ترف سے جو فیسلے سامنے آرہے ہیں لگتا نہیں کہ خان صحب پر اعتماد ہوں جیسا کہ ووٹنگ کے دن اپنے ممبران کو پارلیمنٹ میں داخل نہ ہونے دینا کے جیسا فیسلہ یا ان ممبران  کوآرٹیکل 63 بار بار دکھانہ لیکن بلفرز پی ٹی ائی کے ممران پارلیمنٹ اپنا ووٹ تحریک عدم اعتماد میں ڈال دیتے ہیں تو ہوگا کچھ بھی نہیں کیوں کہ اسکے نتیجے میں حکومت چلی جا ۓ گی اور دوسری حکومت وہی ہوگی جسکو انہوں نے ووٹ دیا تھا -- البتہ اگلے الیکشن میں ان لوگوں کو پی ٹی آئی کی ٹکٹ نہ  ملے وہ الگ بات ہے 

Article 63A about Motion of no confidence
Article 63A

 خبریں تویہ بھی آرہی ہیں کہ اپوزیشن کے کچھ ممبران بھی حکومت کے راپتے میں ہیں -میرے خیال سےعمران خان کو اس وقت سیاسی شہید بنانہ اپوزیشن کو مہنگا بھی پڑ سکتا ہے کیوں کہ ملکی معیشت کے ھالات خراب ہیں اور پھر عمران خان صحب بھی چپ چاپ بیٹھ کر تاماشا تو نہیں دیکھیں گے شاید ہو سکتا ہے وہ خد ہی جان کر تحریک عدم اعتماد ہار جائیں تاکہ سکون سے الیکشن کمپین چلا سکیں اور 2023 کے الکشن میں پھر سے وزیر اعظم کی کرسی کے لیئہ مظبوط امید وار ہوں جو کہ اپوزیشن کبھی نہیں چاہے گی اور ہو سکتا ہے تحریک کے کامیاب ہونے پر اگلے الیکشن تک خان صحب کو دوار سے لگا دیا جاۓ اور یہ بات خان صحب اچھے سے جانتے ہیں- اور اسمیں کوئی شک نہیں کہ اس تحریک کو کامیاب بنانے میں آسف علی زرداری صحب کا بہت مین قردار ہوگا یہ عمران خان صحب بھی اچھے سے جانتے ہیں اورشاید اسی وجہ سے میاں والی کے جلسے میں سب سے پہلے زرداری صحب کے بارے میں کہا  کہ وہ اس تحریک کے بعد سب سے پھلے انکے نشانے پر ہونگے

 کیا تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی؟ 

اب بظاہر تو بازی اپوزیشن کے حق میں نطر آتی کیوں کہ ایم قیو ایم اور قاف لیگ کے متالبات بھی سامنے آ گاۓ ہیں اور خبریں ہیں کہ پی ٹی آئی اور ممبران بھی اپوزیشن سے راپتے میں ہیں- اگر ایسا نہیں بھی ہوتا تو بھی اپوزیشن کو ایم قیو ایم اور قاف لیگ ساتھ ملنے کی قوی امکان ہیں اور وہ اس تحریک کو کامیاب بنا لیں گے -لیکن چونکہ حکومت کے پاس ابھی کچھ دن ہیں تو بازی کسی سورت بھی جا سکتی ہے کیوںکہ آفٹر آل وہ حکومت میں ہیں اور ساری ریاستی مشینری ساری فل وقت انہیں کے پاس ہوگی اور اس وقت حکومت ٹوٹلی "باپ" پے منحصر ہے

No comments:

Post a Comment